Originally Posted by intelligent086 دُعا کا ٹوٹا ہُوا حرف، سرد آہ میں ہے تری جُدائی کا منظر ابھی نگاہ میں ہے ترے بدلنے کے با وصف تجھ کو چاہا ہے یہ اعتراف بھی شامل مرے گناہ میں ہے اب دے گا تو پھر مجھ کو خواب بھی دے گا میں مطمئن ہوں ، مرا دل تری پناہ میں ہے بکھر چُکا ہے مگر مُسکرا کے ملتا ہے وہ رکھ رکھاؤ ابھی میرے کج کلاہ میں ہے جسے بہار کے مہمان خالی چھوڑ گئے وہ اِک مکا ن ابھی تک مکیں کی چاہ میں ہے یہی وہ دن تھے جب اِک دوسرے کو پایا تھا ہماری سالگرہ ٹھیک اب کے ماہ میں ہے میں بچ بھی جاؤں تو تنہائی مار ڈالے گی مرے قبیلے کا ہر فرد قتل گاہ میں ہے! *** Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Thanks for sharing Keep it up .. Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks