Originally Posted by intelligent086 نہ قرضِ ناخنِ گُل ، نام کو لُوں ہَوا ہوں ، اپنی گرہیں آپ کھولوں تری خوشبو بچھڑ جانے سے پہلے میں اپنے آپ میں تجھ کو سمو لوں کھُلی آنکھوں سے سپنے قرض لے کر تری تنہائیوں میں رنگ گھولوں ملے گی آنسوؤں سے تن کو ٹھنڈک بڑی لُو ہے ، ذرا آنچل بھگو لوں وہ اب میری ضرورت بن گیا ہے کہاں ممکن رہا ، اُس سے نہ بولوں میں چڑیا کی طرح ، دن بھر تھکی ہوں ہُوئی ہے شام تو کُچھ دیر سو لوں چلوں مقتل سے اپنے شام ، لیکن میں پہلے اپنے پیاروں کو تو رولوں مرا نوحہ کناں کوئی نہیں ہے سو اپنے سوگ میں خُود بال کھولوں *** Nice Sharing ...... Thanks
Originally Posted by Admin Thanks for sharing Keep it up .. Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ...... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks