
Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
Nice Sharing ......
وہ جب سے شہر خرابات کو روانہ ہُوا
براہِ راست مُلاقات کو زمانہ ہُوا
وہ شہر چھوڑ کے جانا تو کب سے چاہتا تھا
یہ نوکری کا بُلاوا تو اِک بہانہ ہوا
خُدا کرے تری آنکھیں ہمیشہ ہنستی رہیں
یہ آنکھیں جن کو کبھی دُکھ کا حوصلہ نہ ہُوا
کنارِ صحن چمن سبز بیل کے نیچے
وہ روز صبح کا مِلنا تو اَب فسانہ ہُوا
میں سوچتی ہوں کہ مُجھ میں کمی تھی کِس شے کی
کہ سب کا ہوکے رہا وہ، بس اِک مرا نہ ہُوا
کِسے بُلاتی ہیں آنگن کی چمپئی شامیں
کہ وہ اَب اپنے نئے گھر میں بھی پرانا ہُوا
دھنک کے رنگ میں ساری تو رنگ لی میں نے
اور اب یہ دُکھ ، کہ پہن کر کِسے دِکھانا ہُوا
میں اپنے کانوں میں بیلے کے پھُول کیوں پہنوں
زبانِ رنگ سے کِس کو مُجھے بُلانا ہُوا
***
Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)



Reply With Quote
Bookmarks