ہر شے مسافر ، ہر چیز راہی

کیا چاند تارے ، کیا مرغ و ماہی

تو مرد میداں ، تو میر لشکر
نوری حضوری تیرے سپاہی

کچھ قدر اپنی تو نے نہ جانی
یہ بے سوادی ، یہ کم نگاہی!

دنیائے دوں کی کب تک غلامی
یا راہبی کر یا پادشاہی

پیر حرم کو دیکھا ہے میں نے
کردار بے سوز ، گفتار واہی


٭ ٭ ٭ ٭





Similar Threads: