مرد کی ذات ایک سمندر سے مشابہ ہے - اس میں پرانے پانی بھی رستے بستے ہیں اور نئے دریا بھی آ کر گلے ملتے ہیں -

سمندر سے پرانی وفا اور نیا پیار علیحدہ نہیں کیا جا سکتا - وہ ان دونوں کے لئے کٹ مرے گا -

لیکن عورت اس جھیل کی مانند ہے جس کا ہر چشمہ اس کے اندر سے ہی نکلتا ہے - ایسے میں جب کہ جھیل کی زندگی اور ہے -

اور سمندر اور طرح سے رہتا ہے -

ان دونوں کا ہمیشہ یکجا رہنا کس قدر مشکل ہے -

مچھلی اور ابابیل کے سنجوگ کی طرح -

از بانو قدسیہ امر بیل


Similar Threads: