گیت
جس نے مرے دل کو درد دیا
اُس شکل کو میں نے بھلایا نہیں
اک رات کسی برکھا رت کی
کبھی دل سے ہمارے مٹ نہ سکی
بادل میں جو چاہ کا پھول کھِلا
وہ دھوپ میں بھی کمھلایا نہیں
جس نے مرے دل کو درد دیا
اُس شکل کو میں نے بھلایا نہیں
کجرے سے سجی پیاسی آنکھیں
ہر دوار سے درشن کو جھانکیں
پر جس کو ڈھونڈھتے میں ہارا
اُس روپ نے درس دکھایا نہیں
جس نے مرے دل کو درد دیا
اُس شکل کو میں نے بھلایا نہیں
ہر راہ پہ سندر نار کھڑی
چاہت کے گیت سناتی رہی
جس کے کارن میں کوی بنا
وہ گیت کسی نے سنایا نہیں
جس نے مرے دل کو درد دیا
اُس شکل کو میں نے بھلایا نہیں
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks