عشق سے پیدا نوائے زندگی میں زیر و بم
عشق سے مٹی کی تصویروں میں سوز دم بہ دم
آدمی کے ریشے ریشے میں سما جاتا ہے عشق
شاخ گل میں جس طرح باد سحر گاہی کا نم
اپنے رازق کو نہ پہچانے تو محتاج ملوک
اور پہچانے تو ہیں تیرے گدا دارا و جم
دل کی آزادی شہنشاہی ، شکم سامان موت
فیصلہ تیرا ترے ہاتھوں میں ہے ، دل یا شکم!
اے مسلماں! اپنے دل سے پوچھ ، ملا سے نہ پوچھ
ہو گیا اللہ کے بندوں سے کیوں خالی حرم
٭ ٭ ٭ ٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks