ساغر صدیقی
اس درجہ عشق موجب رسوائی بن گیا
میں آپ اپنے گھر کا تماشائی بن گیا
دیر و حرم کی راہ سے دل بچ گیا مگر...
تیری گلی کے موڑ پہ سودائی بن گیا
بزم وفا میں آپ سے اک پل کا سامنا
یاد آ گیا تو عہد شناسائی بن گیا
بے ساختہ بکھر گئی جلوؤں کی کائنات
آئینہ ٹوٹ کر تیری انگڑائی بن گیا
دیکھی جو رقص کرتی ہوئی موج زندگی
میرا خیال وقت کی شہنائی بن گیا
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks