حلقۂ رنگ سے باہر نکلوں
خود کو خوشبو میں سمو کر دیکھوں
اُس کو بینائی کے اندر دیکھوں
عمر بھر دیکھوں کہ پل بھر دیکھوں
کس کی نیندوں کے چُرا لائی رنگ
موجۂ زُلف کو چھُو کر دیکھوں
زرد برگد کے اکیلے پن میں
اپنی تنہائی کے منظر دیکھوں
موت کا ذائقہ لکھنے کے لیے
چند لمحوں کو ذرا مَر دیکھوں
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote


Bookmarks