صرف ایک لڑکی
اپنے سر د کمرے میں
میں اُداس بیٹھی ہوں
نیم وا دریچوں سے
کاش میرے پَر ہوتے
نَم ہوائیں آتی ہیں
تیرے پاس اُڑ آتی
میرے جسم کو چھُو کر
کاش میں ہَوا ہوتی
آگ سی لگاتی ہیں
تجھ کو چھُو کے لوٹ آتی
تیرا نام لے لے کر
میں نہیں مگر کُچھ بھی
مُجھ کو گدگداتی ہیں
سنگ دِل رواجوں کے
آہنی حصاروں میں
عمر قید کی ملزم
صرف ایک لڑکی ہوں
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote



Bookmarks