جس قدر کوئی کام انسان کے حق میں زیادہ فائدہ مند اور خدا کو زیادہ پسند ہوگا، اسی قدر شیطان اس میں رکاوٹ بن کر آئے گا۔ آدمی کا مطلوب جس قدر عظیم ہو، اتنی ہی دشواریاں اس کی راہ میں لائی جائیں گی۔ یہی وجہ ہے کہ سب سے مشکل اور سب سے نادر، یہاں جنت کی مانگ ہے؛ جس کی راہ مشکلات سے سجا دی گئی ہے، کہ ہزار میں سے کوئی ایک ہو جو اِنہیں پار کر کے اپنی اُس منزلِ مراد پہ جا پہنچے!
چنانچہ شیطان انسان کے جس راستے میں سب سے زیادہ جم کر بیٹھتا ہے اور اس کو یہاں سے راستہ دینے پر کسی صورت تیار ن...ہیں، سوائے یہ کہ انسان یہاں خدا کو آواز دے اور اُس کی مدد سے یہ راہ پار کرے.... یہ ’قلب کی ترقی و اصلاح‘ ہی ہے؛ جو اگر حاصل ہونے لگے تو ’اعمال‘ کے پھر کیا کہنے! انسان کی مساعیِ آخرت تب ایک ایسا حسن پاتی ہے کہ ’قبولیت‘ کے دروازے کھل جاتے ہیں!
خدا نے بھی تخلیقِ کائنات اور پھر اس کے اندر موت وحیات کا یہ سلسلہ قائم کر رکھا ہے تو وہ کچھ اسی مقصد سے کہ انسان سے یہ جوہر برآمد ہو:الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَۃ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا وَهُوَ الْعَزِيزُ الْغَفُورُ ۔ (الملک: 2)
ترجمہ: ”اسی نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں کون حسنِ عمل میں سب سے بہتر رہتا ہے اور وہ زبردست (اور) بخشنے والا ہے
![]()
Bookmarks