حنا انور
بعض بیماریاں ایسی ہوتی ہیں جو جسم میں بڑھنے اور پھیلنے سے پہلے ہمارے چہرے یا جسم کے دیگر حصوں پر اپنی علامات ظاہر کرنے لگتی ہیں۔جبکہ کچھ بیماریاں اس وقت ظاہر ہوتی ہیں جب وہ جسم کے اندر حد سے بڑھ چکی ہوتی ہیں۔اگر کسی بھی بیماری کو شروع ہی میں قابو کر لیا جائے تو عین ممکن ہے کہ آپ اس کے خطرناک نتائج سے بچ جائیں۔ہمیشہ ایسا نہیںہوتا کہ آپ اپنے جسم میں کسی قسم کی تبدیلی محسوس کریں تو وہ کسی بڑی بیماری کا ہی پیش خیمہ ثابت ہو۔لیکن پھر بھی جسم میںظاہر ہونے والی چھوٹی چھوٹی علامتوں کو کسی طور نظر انداز نہیں کرنا چاہئے بلکہ ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔۔اور جب ڈاکٹر حضرات ہماری آنکھوں میں جھانکتے اور چہرے کا جائزہ لے رہے ہوتے ہیں تو وہ بلواسطہ اور بلا واسطہ دیگر بیماریوں کی علامات کے ہی متلاشی ہوتے ہیں۔ذیل میں بیماریوں کی چہرے پر نمودار ہونے والی چند علامات پیش خدمت ہیں جو دیگر بیماریوں کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہیں ۔ ۱۔خشک ، پپڑی جمے ہونٹ اور جِلد یہ علامت عمو ماََ جسم میں مطلوبہ پانی کی کمی کا عندیہ بھی ہو سکتی ہے، یا پھر جسم میں موجود گلینڈزکے عدم توازن جیسے سنگین مسئلے کی نشاندہی بھی ہو سکتی ہے، جس سے ذیا بیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔گلینڈ ز کی اس خرابی کو ’’ہاپوتھائیرائیڈزم‘‘ کا نام دیا جا تا ہے۔نیویارک سکول آف میڈیسن کی ایک پروفیسر روشنی راج کا کہنا ہے کہ ’ہائپوتھائیرائیڈز م‘‘کی دیگر علامات میں سردی لگنا اور وزن کا بڑھنا بھی شامل ہے ۔چونکہ ہونٹوں میں جسم کے دوسرے اعضاء کی طرح آئل گلینڈزموجود نہیں ہوتے اس لئے ان میں خشکی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے دوسری جانب جسم میں پانی کی کمی کی وجہ سے بھی ہونٹ خشک ہونے لگتے ہیں۔ ۲۔چہرے پر بالوں کا نمودار ہونا خواتین کے چہروں پر ناپسندیدہ بالوں کی زیادتی خصوصاََ جبڑوں،ٹھوڑی اور اوپری ہونٹ کے قریب بال ہارمونز کے عدم توازن کے باعث ہو سکتے ہیں ۔اس بیماری میں خواتین میں مردانہ ہارمونز کی تعداد بڑھنے لگتی ہے ۔مردوں میں’’ اینڈروگنز‘‘ بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں جبکہ خواتین کے جسم میں ان کی مقدار بہت کم ہوتی ہے لیکن اگر خواتین میں’’ اینڈروگنز‘‘کی مقدار بڑھ جائے تو ان کے چہرے پر بال نمودار ہونے لگتے ہیں ۔اگرچہ اس کیفیت کو’’ ہرسیوٹزم‘‘ کا نام دیا جاتا ہے لیکن ایسی خواتین جن کے چہروں پر غیر ضروری بال موجود ہوں ان میں ایکنی،وزن میں کمی او رذیابیطس کے خطرات میں 90فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔چہرے پر بالوں کا نمودار ہونا دیگر خطرناک بیماریوں جیسے ایڈرنل گلینڈز کا کینسر،ہائیپر دی کوسس وغیرہ کا پیش خیمہ بھی ہو سکتا ہے۔ ۳۔آنکھوں کے پپوٹوں پر پیلے رنگ کے دھبے پپوٹوں پر موجود کولیسٹرول سے بھرے ہوئے یہ دھبے طبی زبان میں xanthelasmataکہلاتے ہیں،ان کی وجہ سے مریض کو کسی قسم کا درد محسو س نہیں ہوتا ۔اگرچہ ان دھبوں کا نظر کی کمزوری سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن ان کے باعث دل کے امراض خصوصاََ ہارٹ اٹیک کا خطرہ پچاس فیصدتک بڑھ جاتا ہے۔حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق 13000لوگوں کو شامل کیا گیا جن میں 4%لوگ ایسے تھے جن کے پپوٹوں پر یہ دھبے موجود تھے، ان میں 70%لوگ دل کے امراض کا شکار تھے۔اگر آپ کو اپنی آنکھوں کے پپوٹوں پر ایسی کوئی علامت نظر آئے تو سب سے پہلے ڈرماٹالوجسٹ سے رابطہ کریں۔سیگریٹ نوشی،موٹاپا،بلند فشار خون اور جسم میں کو لیسٹرول کی بڑھتی ہوئی مقدار xanthelasmataکا باعث بنتی ہے۔ ۴۔آنکھوں کے نیچے سیاہ حلقے آنکھوں کے نیچے سیاہ حلقوں کا نیند کی کمی،تھکاوٹ،دائمی الرجی،سٹریس سے گہرا تعلق ہے۔ہر وقت کی تھکاوٹ او ر نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے وریدوں میں خون منجمد ہو جاتا ہے اورگہرے کاسنی ، سبز یا سیاہ رنگت میں آنکھوں تلے سیاہ حلقوں کی صورت میں نظر آنے لگتا ہے۔ آنکھوں تلے یہ سیا ہ حلقے اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ آپ کسی قسم کی پریشانی یا تھکاوٹ کا شکار ہیں۔ ۵۔چہرے کا سُن ہو نا اگر آپ کبھی آئینہ دیکھتے ہو ئے آپ کو اپنے چہرے کے دونوں اطراف میں عدم یکسانیت محسوس ہو، یا پھر گال یا چہرے کا کوئی بھی حصہ سُن ہو تا محسوس ہو تو عین ممکن ہے یہ فالج کی پہلی علامت ہو ۔واشنگٹن یونیورسٹی کے میڈیکل آفیسر لِیانا وین کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ جو فالج کا شکار ہوتے ہیں وہ اس قسم کی شکایت کرتے ہیں کہ انہیں کچھ دنوں سے بولنے میں تکلیف تھی یا پھر ہنسنے سے ان کا چہرہ دُکھتا تھا۔ڈاکٹر لِیانا کے مطابق ایسی کسی بھی علامت کو نظرانداز نہیں کرنا چاہئے بلکہ فوراََ اپنے طبی معالج سے رابطہ کرنا چاہئے۔ ۶۔جلد کا رنگ بدلنا اگر اآپ اپنے چہرے کی رنگت میں تبدیلی محسوس کریں تو فوراََ ڈاکٹر کے پاس جانا چاہئے کیونکہ چہرے کا پیلا پن انیمیا یعنی خون کی کمی کے باعث بھی ہو سکتا ہے جبکہ ممکن ہے جگر کی خرابی بھی اس کے پس پردہ عوامل میں شامل ہو۔اسی طرح خشک پیلے ناخن اور زرد ہونٹ پھیپھڑوں کے عوارض کا پتہ دیتے ہیں۔رنگ پیلا ہونے کی دیگر وجوہات میں ایچ آئی وی اور یرقان شامل ہیں۔اگرپورا جسم نیلا پڑنے لگے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے کیونکہ ایسی صورتحال میں جسم کو آکسیجن کی مناسب مقدار نہیں مل رہی ہوتی اس لئے فوری طبی امداد بہت ضروری ہو جاتی ہے۔جسم کے نیلا پڑنے کی دیگر وجوہات میں دمہ،کسی دوائی کا ضرورت سے زیادہ استعمال،دل کا بند ہو جا نا اور سردی یا کسی اور وجہ کے باعث جسم کا درجہ حرارت بالکل صفر ہو جانا شامل ہیں۔ ۷۔چہرے پر کھجلی اور دھبے نظام انہضام کے مسائل بھی جلد پر ظاہر ہو سکتے ہیں۔جیسے چہرے پر خارش یا پھر دھبوں کا نمودار ہونا۔انسانی جسم ،گلوٹن نامی مادے پر اپنا ردعمل ظاہر کرنا شروع کر دیتا ہے جس کے باعث ناک کی نوک، یا پھر گالوں پر خارش سے دھبے پڑنے لگتے ہیں۔اس خارش کے باعث ایگزیما، الرجی جیسے دیگر جلدی امراض بھی نمودار ہونے لگتے ہیں۔ایبولا کے مرض میں بھی سب سے پہلے چہرے پر لال دھبے نمودار ہوتے ہیں اور پھر پورے جسم پر پھیل جاتے ہیں۔اگرچہ اس کی دیگر نشانیوں میں لال دھبوں کے ساتھ بخار،سر درد اور گلے کا خراب ہو جانا بھی شامل ہیں۔ ۸۔ٹھوڑی کا چھوٹا ہو نا اگر آپ کی گردن جبڑوں کی نسبت چھوٹی ہونے لگے اور ٹھوڑی اندر کی طرف دھنسنے لگے تو ہو سکتا ہے آپ’’سلیپنگ اپنیا ‘‘کا شکار ہوں یعنی رات میں آپ کی نیند پوری نہ ہوتی ہویا آپ کو سونے میں کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا ہو ۔اس بیماری میں جب آپ سو رہے ہوتے ہیں تو آپ کا سانس منہ سے باہر نکلتے ہوئے دس سیکنڈ سے زیادہ کا وقت لگاتا ہے اور رُک رُ ک کر آتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بیماری کی وجوہ میں اونچی آواز میں خراٹے لینا بھی شامل ہے ۔نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ صبح اُٹھتے ہی مریض کو اپنا سر بھاری محسوس ہوتا ہے۔اگر آپ بھی صبح صبح درد سر محسوس کریں، دن بھر تھکاوٹ کا احساس جان نہ چھوڑے تو پہلی ہی فرصت میں اپنے معالج سے رابطہ کیجئے۔
Similar Threads:
Bookmarks