تکرار تھی مزارع و مالک میں ایک روز
دونوں یہ کہہ رہے تھے، مرا مال ہے زمیں
کہتا تھا وہ، کرے جو زراعت اسی کا کھیت
کہتا تھا یہ کہ عقل ٹھکانے تری نہیں
پوچھا زمیں سے میں نے کہ ہے کس کا مال تو
بولی مجھے تو ہے فقط اس بات کا یقیں
مالک ہے یا مزارع شوریدہ حال ہے
جو زیر آسماں ہے ، وہ دھرتی کا مال ہے
٭ ٭ ٭ ٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote




Bookmarks