google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: انسان اور بزم قدرت

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      انسان اور بزم قدرت


      انسان اور بزم قدرت



      صبح خورشید درخشاں کو جو دیکھا میں نے
      بزم معمورۂ ہستی سے یہ پوچھا میں نے
      پر تو مہر کے دم سے ہے اجالا تیرا
      سیم سیال ہے پانی ترے دریاؤں کا
      مہر نے نور کا زیور تجھے پہنایا ہے
      تیری محفل کو اسی شمع نے چمکایا ہے
      گل و گلزار ترے خلد کی تصویریں ہیں
      یہ سبھی سورۂ 'والشمس' کی تفسیریں ہیں
      سرخ پوشاک ہے پھولوں کی ، درختوں کی ہری
      تیری محفل میں کوئی سبز ، کوئی لال پری
      ہے ترے خیمۂ گردوں کی طلائی جھالر
      بدلیاں لال سی آتی ہیں افق پر جو نظر
      کیا بھلی لگتی ہے آنکھوں کو شفق کی لالی
      مے گلرنگ خم شام میں تو نے ڈالی
      رتبہ تیرا ہے بڑا ، شان بڑی ہے تیری
      پردۂ نور میں مستور ہے ہر شے تیری
      صبح اک گیت سراپا ہے تری سطوت کا
      زیر خورشید نشاں تک بھی نہیں ظلمت کا
      میں بھی آباد ہوں اس نور کی بستی میں مگر
      جل گیا پھر مری تقدیر کا اختر کیونکر؟
      نور سے دور ہوں ظلمت میں گرفتار ہوں میں
      کیوں سیہ روز ، سیہ بخت ، سیہ کار ہوں میں؟
      میں یہ کہتا تھا کہ آواز کہیں سے آئی
      بام گردوں سے وہ یا صحن زمیں سے آئی
      ہے ترے نور سے وابستہ مری بود و نبود
      باغباں ہے تری ہستی پے گلزار وجود
      انجمن حسن کی ہے تو ، تری تصویر ہوں میں
      عشق کا تو ہے صحیفہ ، تری تفسیر ہوں میں
      میرے بگڑے ہوئے کاموں کو بنایا تو نے
      بار جو مجھ سے نہ اٹھا وہ اٹھایا تو نے
      نور خورشید کی محتاج ہے ہستی میری
      اور بے منت خورشید چمک ہے تری
      ہو نہ خورشید تو ویراں ہو گلستاں میرا

      منزل عیش کی جا نام ہو زنداں میرا
      آہ اے راز عیاں کے نہ سمجھے والے!
      حلقۂ دام تمنا میں الجھنے والے
      ہائے غفلت کہ تری آنکھ ہے پابند مجاز
      ناز زیبا تھا تجھے ، تو ہے مگر گرم نیاز
      تو اگر اپنی حقیقت سے خبردار رہے
      نہ سیہ روز رہے پھر نہ سیہ کار رہے




      Similar Threads:

    2. #2
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Dr Danish's Avatar
      Join Date
      Aug 2015
      Posts
      3,237
      Threads
      0
      Thanks
      211
      Thanked 657 Times in 407 Posts
      Mentioned
      28 Post(s)
      Tagged
      1020 Thread(s)
      Rep Power
      511

      Re: انسان اور بزم قدرت

      Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
      انسان اور بزم قدرت



      صبح خورشید درخشاں کو جو دیکھا میں نے
      بزم معمورۂ ہستی سے یہ پوچھا میں نے
      پر تو مہر کے دم سے ہے اجالا تیرا
      سیم سیال ہے پانی ترے دریاؤں کا
      مہر نے نور کا زیور تجھے پہنایا ہے
      تیری محفل کو اسی شمع نے چمکایا ہے
      گل و گلزار ترے خلد کی تصویریں ہیں
      یہ سبھی سورۂ 'والشمس' کی تفسیریں ہیں
      سرخ پوشاک ہے پھولوں کی ، درختوں کی ہری
      تیری محفل میں کوئی سبز ، کوئی لال پری
      ہے ترے خیمۂ گردوں کی طلائی جھالر
      بدلیاں لال سی آتی ہیں افق پر جو نظر
      کیا بھلی لگتی ہے آنکھوں کو شفق کی لالی
      مے گلرنگ خم شام میں تو نے ڈالی
      رتبہ تیرا ہے بڑا ، شان بڑی ہے تیری
      پردۂ نور میں مستور ہے ہر شے تیری
      صبح اک گیت سراپا ہے تری سطوت کا
      زیر خورشید نشاں تک بھی نہیں ظلمت کا
      میں بھی آباد ہوں اس نور کی بستی میں مگر
      جل گیا پھر مری تقدیر کا اختر کیونکر؟
      نور سے دور ہوں ظلمت میں گرفتار ہوں میں
      کیوں سیہ روز ، سیہ بخت ، سیہ کار ہوں میں؟
      میں یہ کہتا تھا کہ آواز کہیں سے آئی
      بام گردوں سے وہ یا صحن زمیں سے آئی
      ہے ترے نور سے وابستہ مری بود و نبود
      باغباں ہے تری ہستی پے گلزار وجود
      انجمن حسن کی ہے تو ، تری تصویر ہوں میں
      عشق کا تو ہے صحیفہ ، تری تفسیر ہوں میں
      میرے بگڑے ہوئے کاموں کو بنایا تو نے
      بار جو مجھ سے نہ اٹھا وہ اٹھایا تو نے
      نور خورشید کی محتاج ہے ہستی میری
      اور بے منت خورشید چمک ہے تری
      ہو نہ خورشید تو ویراں ہو گلستاں میرا

      منزل عیش کی جا نام ہو زنداں میرا
      آہ اے راز عیاں کے نہ سمجھے والے!
      حلقۂ دام تمنا میں الجھنے والے
      ہائے غفلت کہ تری آنکھ ہے پابند مجاز
      ناز زیبا تھا تجھے ، تو ہے مگر گرم نیاز
      تو اگر اپنی حقیقت سے خبردار رہے
      نہ سیہ روز رہے پھر نہ سیہ کار رہے


      Umda Intekhab
      Share karne ka shukariya


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: انسان اور بزم قدرت

      Quote Originally Posted by Dr Danish View Post
      Umda Intekhab
      Share karne ka shukariya





      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •