Koobsurat InteKhabشاعر
مشرق کے نیستاں میں ہے محتاج نفس نے
شاعر ! ترے سینے میں نفس ہے کہ نہیں ہے
تاثیر غلامی سے خودی جس کی ہوئی نرم
اچھی نہیں اس قوم کے حق میں عجمی لے
شیشے کی صراحی ہو کہ مٹی کا سبو ہو
شمشیر کی مانند ہو تیزی میں تری مے
ایسی کوئی دنیا نہیں افلاک کے نیچے
بے معرکہ ہاتھ آئے جہاں تخت جم و کے
ہر لحظہ نیا طور ، نئی برق تجلی
اللہ کرے مرحلۂشوق نہ ہو طے!
Share karne ka shukariya
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks