بتا کیا تری زندگی کا ہے راز ہزاروں برس سے ہے تو خاک باز اسی خاک میں دب گئی تیری آگ سحر کی اذاں ہو گئی ، اب تو جاگ! زمیں میں ہے گو خاکیوں کی برات نہیں اس اندھیرے میں آب حیات زمانے میں جھوٹا ہے اس کا نگیں جو اپنی خودی کو پرکھتا نہیں بتان شعوب و قبائل کو توڑ رسوم کہن کے سلاسل کو توڑ یہی دین محکم ، یہی فتح باب کہ دنیا میں توحید ہو بے حجاب بخاک بدن دانۂ دل فشاں کہ ایں دانہ داردز حاصل نشاں
Bookmarks