google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: مسجد قرطبہ (ہسپانیہ کی سرزمین ، بالخصوص قر

    Hybrid View

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      مسجد قرطبہ (ہسپانیہ کی سرزمین ، بالخصوص قر


      دعا


      (مسجد قرطبہ میں لکھی گئی)



      ہے یہی میری نماز ، ہے یہی میرا وضو
      میری نواؤں میں ہے میرے جگر کا لہو
      صحبت اہل صفا ، نور و حضور و سرور
      سر خوش و پرسوز ہے لالہ لب آبجو
      راہ محبت میں ہے کون کسی کا رفیق
      ساتھ مرے رہ گئی ایک مری آرزو
      میرا نشیمن نہیں درگہ میر و وزیر
      میرا نشیمن بھی تو ، شاخ نشیمن بھی تو
      تجھ سے گریباں مرا مطلع صبح نشور
      تجھ سے مرے سینے میں آتش 'اللہ ھو'
      تجھ سے مری زندگی سوز و تب و درد و داغ
      تو ہی مری آرزو ، تو ہی مری جستجو
      پاس اگر تو نہیں ، شہر ہے ویراں تمام
      تو ہے تو آباد ہیں اجڑے ہوئے کاخ و کو
      پھر وہ شراب کہن مجھ کو عطا کہ میں
      ڈھونڈ رہا ہوں اسے توڑ کے جام و سبو
      چشم کرم ساقیا! دیر سے ہیں منتظر
      جلوتیوں کے سبو ، خلوتیوں کے کدو
      تیری خدائی سے ہے میرے جنوں کو گلہ
      اپنے لیے لامکاں ، میرے لیے چار سو!
      فلسفہ و شعر کی اور حقیقت ہے کیا
      حرف تمنا ، جسے کہہ نہ سکیں رو برو

      مسجد قرطبہ

      (ہسپانیہ کی سرزمین ، بالخصوص قرطبہ میں لکھی گئی)



      سلسلۂ روز و شب ، نقش گر حادثات
      سلسلۂ روز و شب ، اصل حیات و ممات
      سلسلۂ روز و شب ، تار حریر دو رنگ
      جس سے بناتی ہے ذات اپنی قبائے صفات
      سلسلۂ روز و شب ، ساز ازل کی فغاں
      جس سے دکھاتی ہے ذات زیر و بم ممکنات
      تجھ کو پرکھتا ہے یہ ، مجھ کو پرکھتا ہے یہ
      سلسلۂ روز و شب ، صیرفی کائنات
      تو ہو اگر کم عیار ، میں ہوں اگر کم عیار
      موت ہے تیری برات ، موت ہے میری برات
      تیرے شب و روز کی اور حقیقت ہے کیا
      ایک زمانے کی رو جس میں نہ دن ہے نہ رات
      آنی و فانی تمام معجزہ ہائے ہنر
      کار جہاں بے ثبات ، کار جہاں بے ثبات!
      اول و آخر فنا ، باطن و ظاہر فنا
      نقش کہن ہو کہ نو ، منزل آخر فنا
      ہے مگر اس نقش میں رنگ ثبات دوام
      جس کو کیا ہو کسی مرد خدا نے تمام
      مرد خدا کا عمل عشق سے صاحب فروغ
      عشق ہے اصل حیات ، موت ہے اس پر حرام
      تند و سبک سیر ہے گرچہ زمانے کی رو
      عشق خود اک سیل ہے ، سیل کو لیتا ہے تھام
      عشق کی تقویم میں عصر رواں کے سوا
      اور زمانے بھی ہیں جن کا نہیں کوئی نام
      عشق دم جبرئیل ، عشق دل مصطفی
      عشق خدا کا رسول ، عشق خدا کا کلام
      عشق کی مستی سے ہے پیکر گل تابناک
      عشق ہے صہبائے خام ، عشق ہے کاس الکرام
      عشق فقیہ حرم ، عشق امیر جنود
      عشق ہے ابن السبیل ، اس کے ہزاروں مقام
      عشق کے مضراب سے نغمۂ تار حیات
      عشق سے نور حیات ، عشق سے نار حیات
      اے حرم قرطبہ! عشق سے تیرا وجود
      عشق سراپا دوام ، جس میں نہیں رفت و بود
      رنگ ہو یا خشت و سنگ ، چنگ ہو یا حرف و صوت
      معجزۂ فن کی ہے خون جگر سے نمود
      قطرۂ خون جگر ، سل کو بناتا ہے دل
      خون جگر سے صدا سوز و سرور و سرود
      تیری فضا دل فروز ، میری نوا سینہ سوز
      تجھ سے دلوں کا حضور ، مجھ سے دلوں کی کشود
      عرش معلّیٰ سے کم سینۂ آدم نہیں
      گرچہ کف خاک کی حد ہے سپہر کبود
      پیکر نوری کو ہے سجدہ میسر تو کیا
      اس کو میسر نہیں سوز و گداز سجود
      کافر ہندی ہوں میں ، دیکھ مرا ذوق و شوق
      دل میں صلوۃ و درود ، لب پہ صلوۃ و درود
      شوق مری لے میں ہے ، شوق مری نے میں ہے
      نغمۂ 'اللہ ھو' میرے رگ و پے میں ہے
      تیرا جلال و جمال ، مرد خدا کی دلیل
      وہ بھی جلیل و جمیل ، تو بھی جلیل و جمیل
      تیری بنا پائدار ، تیرے ستوں بے شمار
      شام کے صحرا میں ہو جیسے ہجوم نخیل
      تیرے در و بام پر وادی ایمن کا نور
      تیرا منار بلند جلوہ گہ جبرئیل
      مٹ نہیں سکتا کبھی مرد مسلماں کہ ہے
      اس کی اذانوں سے فاش سر کلیم و خلیل
      اس کی زمیں بے حدود ، اس کا افق بے ثغور
      اس کے سمندر کی موج ، دجلہ و دنیوب و نیل
      اس کے زمانے عجیب ، اس کے فسانے غریب
      عہد کہن کو دیا اس نے پیام رحیل
      ساقئ ارباب ذوق ، فارس میدان شوق
      بادہ ہے اس کا رحیق ، تیغ ہے اس کی اصیل
      مرد سپاہی ہے وہ اس کی زرہ 'لا الہ'
      سایۂ شمشیر میں اس کا پنہ 'لا الہ'
      تجھ سے ہوا آشکار بندۂ مومن کا راز
      اس کے دنوں کی تپش ، اس کی شبوں کا گداز
      اس کا مقام بلند ، اس کا خیال عظیم
      اس کا سرور اس کا شوق ، اس کا نیاز اس کا ناز
      ہاتھ ہے اللہ کا بندۂ مومن کا ہاتھ
      غالب و کار آفریں ، کار کشا ، کارساز
      خاکی و نوری نہاد ، بندۂ مولا صفات
      ہر دو جہاں سے غنی اس کا دل بے نیاز
      اس کی امیدیں قلیل ، اس کے مقاصد جلیل
      اس کی ادا دل فریب ، اس کی نگہ دل نواز
      نرم دم گفتگو ، گرم دم جستجو
      رزم ہو یا بزم ہو ، پاک دل و پاک باز
      نقطۂ پرکار حق ، مرد خدا کا یقیں
      اور یہ عالم تمام وہم و طلسم و مجاز
      عقل کی منزل ہے وہ ، عشق کا حاصل ہے وہ
      حلقۂ آفاق میں گرمی محفل ہے وہ
      کعبۂ ارباب فن! سطوت دین مبیں
      تجھ سے حرم مرتبت اندلسیوں کی زمیں
      ہے تہ گردوں اگر حسن میں تیری نظیر
      قلب مسلماں میں ہے ، اور نہیں ہے کہیں
      آہ وہ مردان حق! وہ عربی شہسوار
      حامل ' خلق عظیم' ، صاحب صدق و یقیں
      جن کی حکومت سے ہے فاش یہ رمز غریب
      سلطنت اہل دل فقر ہے ، شاہی نہیں
      جن کی نگاہوں نے کی تربیت شرق و غرب
      ظلمت یورپ میں تھی جن کی خرد راہ بیں
      جن کے لہو کے طفیل آج بھی ہیں اندلسی
      خوش دل و گرم اختلاط ، سادہ و روشن جبیں
      آج بھی اس دیس میں عام ہے چشم غزال
      اور نگاہوں کے تیر آج بھی ہیں دل نشیں
      بوئے یمن آج بھی اس کی ہواؤں میں ہے
      رنگ حجاز آج بھی اس کی نواؤں میں ہے
      دیدۂ انجم میں ہے تیری زمیں ، آسماں
      آہ کہ صدیوں سے ہے تیری فضا بے اذاں
      کون سی وادی میں ہے ، کون سی منزل میں ہے
      عشق بلا خیز کا قافلۂ سخت جاں!
      دیکھ چکا المنی ، شورش اصلاح دیں
      جس نے نہ چھوڑے کہیں نقش کہن کے نشاں
      حرف غلط بن گئی عصمت پیر کنشت
      اور ہوئی فکر کی کشتی نازک رواں
      چشم فرانسیس بھی دیکھ چکی انقلاب
      جس سے دگرگوں ہوا مغربیوں کا جہاں
      ملت رومی نژاد کہنہ پرستی سے پیر
      لذت تجدید سے وہ بھی ہوئی پھر جواں
      روح مسلماں میں ہے آج وہی اضطراب
      راز خدائی ہے یہ ، کہہ نہیں سکتی زباں
      دیکھیے اس بحر کی تہ سے اچھلتا ہے کیا
      گنبد نیلو فری رنگ بدلتا ہے کیا!
      وادی کہسار میں غرق شفق ہے سحاب
      لعل بدخشاں کے ڈھیر چھوڑ گیا آفتاب
      سادہ و پرسوز ہے دختر دہقاں کا گیت
      کشتی دل کے لیے سیل ہے عہد شباب
      آب روان کبیر! تیرے کنارے کوئی
      دیکھ رہا ہے کسی اور زمانے کا خواب
      عالم نو ہے ابھی پردۂ تقدیر میں
      میری نگاہوں میں ہے اس کی سحر بے حجاب
      پردہ اٹھا دوں اگر چہرۂ افکار سے
      لا نہ سکے گا فرنگ میری نواؤں کی تاب
      جس میں نہ ہو انقلاب ، موت ہے وہ زندگی
      روح امم کی حیات کشمکش انقلاب
      صورت شمشیر ہے دست قضا میں وہ قوم
      کرتی ہے جو ہر زماں اپنے عمل کا حساب
      نقش ہیں سب ناتمام خون جگر کے بغیر
      نغمہ ہے سودائے خام خون جگر کے بغیر
      ۔۔۔۔

      وادا لکبیر، قرطبہ کا مشہور دریا جس کے قریب ہی مسجد قرطبہ واقع ہے -



      Similar Threads:

    2. #2
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Dr Danish's Avatar
      Join Date
      Aug 2015
      Posts
      3,237
      Threads
      0
      Thanks
      211
      Thanked 657 Times in 407 Posts
      Mentioned
      28 Post(s)
      Tagged
      1020 Thread(s)
      Rep Power
      511

      Re: مسجد قرطبہ (ہسپانیہ کی سرزمین ، بالخصوص قر

      Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
      دعا


      (مسجد قرطبہ میں لکھی گئی)



      ہے یہی میری نماز ، ہے یہی میرا وضو
      میری نواؤں میں ہے میرے جگر کا لہو
      صحبت اہل صفا ، نور و حضور و سرور
      سر خوش و پرسوز ہے لالہ لب آبجو
      راہ محبت میں ہے کون کسی کا رفیق
      ساتھ مرے رہ گئی ایک مری آرزو
      میرا نشیمن نہیں درگہ میر و وزیر
      میرا نشیمن بھی تو ، شاخ نشیمن بھی تو
      تجھ سے گریباں مرا مطلع صبح نشور
      تجھ سے مرے سینے میں آتش 'اللہ ھو'
      تجھ سے مری زندگی سوز و تب و درد و داغ
      تو ہی مری آرزو ، تو ہی مری جستجو
      پاس اگر تو نہیں ، شہر ہے ویراں تمام
      تو ہے تو آباد ہیں اجڑے ہوئے کاخ و کو
      پھر وہ شراب کہن مجھ کو عطا کہ میں
      ڈھونڈ رہا ہوں اسے توڑ کے جام و سبو
      چشم کرم ساقیا! دیر سے ہیں منتظر
      جلوتیوں کے سبو ، خلوتیوں کے کدو
      تیری خدائی سے ہے میرے جنوں کو گلہ
      اپنے لیے لامکاں ، میرے لیے چار سو!
      فلسفہ و شعر کی اور حقیقت ہے کیا
      حرف تمنا ، جسے کہہ نہ سکیں رو برو

      مسجد قرطبہ

      (ہسپانیہ کی سرزمین ، بالخصوص قرطبہ میں لکھی گئی)



      سلسلۂ روز و شب ، نقش گر حادثات
      سلسلۂ روز و شب ، اصل حیات و ممات
      سلسلۂ روز و شب ، تار حریر دو رنگ
      جس سے بناتی ہے ذات اپنی قبائے صفات
      سلسلۂ روز و شب ، ساز ازل کی فغاں
      جس سے دکھاتی ہے ذات زیر و بم ممکنات
      تجھ کو پرکھتا ہے یہ ، مجھ کو پرکھتا ہے یہ
      سلسلۂ روز و شب ، صیرفی کائنات
      تو ہو اگر کم عیار ، میں ہوں اگر کم عیار
      موت ہے تیری برات ، موت ہے میری برات
      تیرے شب و روز کی اور حقیقت ہے کیا
      ایک زمانے کی رو جس میں نہ دن ہے نہ رات
      آنی و فانی تمام معجزہ ہائے ہنر
      کار جہاں بے ثبات ، کار جہاں بے ثبات!
      اول و آخر فنا ، باطن و ظاہر فنا
      نقش کہن ہو کہ نو ، منزل آخر فنا
      ہے مگر اس نقش میں رنگ ثبات دوام
      جس کو کیا ہو کسی مرد خدا نے تمام
      مرد خدا کا عمل عشق سے صاحب فروغ
      عشق ہے اصل حیات ، موت ہے اس پر حرام
      تند و سبک سیر ہے گرچہ زمانے کی رو
      عشق خود اک سیل ہے ، سیل کو لیتا ہے تھام
      عشق کی تقویم میں عصر رواں کے سوا
      اور زمانے بھی ہیں جن کا نہیں کوئی نام
      عشق دم جبرئیل ، عشق دل مصطفی
      عشق خدا کا رسول ، عشق خدا کا کلام
      عشق کی مستی سے ہے پیکر گل تابناک
      عشق ہے صہبائے خام ، عشق ہے کاس الکرام
      عشق فقیہ حرم ، عشق امیر جنود
      عشق ہے ابن السبیل ، اس کے ہزاروں مقام
      عشق کے مضراب سے نغمۂ تار حیات
      عشق سے نور حیات ، عشق سے نار حیات
      اے حرم قرطبہ! عشق سے تیرا وجود
      عشق سراپا دوام ، جس میں نہیں رفت و بود
      رنگ ہو یا خشت و سنگ ، چنگ ہو یا حرف و صوت
      معجزۂ فن کی ہے خون جگر سے نمود
      قطرۂ خون جگر ، سل کو بناتا ہے دل
      خون جگر سے صدا سوز و سرور و سرود
      تیری فضا دل فروز ، میری نوا سینہ سوز
      تجھ سے دلوں کا حضور ، مجھ سے دلوں کی کشود
      عرش معلّیٰ سے کم سینۂ آدم نہیں
      گرچہ کف خاک کی حد ہے سپہر کبود
      پیکر نوری کو ہے سجدہ میسر تو کیا
      اس کو میسر نہیں سوز و گداز سجود
      کافر ہندی ہوں میں ، دیکھ مرا ذوق و شوق
      دل میں صلوۃ و درود ، لب پہ صلوۃ و درود
      شوق مری لے میں ہے ، شوق مری نے میں ہے
      نغمۂ 'اللہ ھو' میرے رگ و پے میں ہے
      تیرا جلال و جمال ، مرد خدا کی دلیل
      وہ بھی جلیل و جمیل ، تو بھی جلیل و جمیل
      تیری بنا پائدار ، تیرے ستوں بے شمار
      شام کے صحرا میں ہو جیسے ہجوم نخیل
      تیرے در و بام پر وادی ایمن کا نور
      تیرا منار بلند جلوہ گہ جبرئیل
      مٹ نہیں سکتا کبھی مرد مسلماں کہ ہے
      اس کی اذانوں سے فاش سر کلیم و خلیل
      اس کی زمیں بے حدود ، اس کا افق بے ثغور
      اس کے سمندر کی موج ، دجلہ و دنیوب و نیل
      اس کے زمانے عجیب ، اس کے فسانے غریب
      عہد کہن کو دیا اس نے پیام رحیل
      ساقئ ارباب ذوق ، فارس میدان شوق
      بادہ ہے اس کا رحیق ، تیغ ہے اس کی اصیل
      مرد سپاہی ہے وہ اس کی زرہ 'لا الہ'
      سایۂ شمشیر میں اس کا پنہ 'لا الہ'
      تجھ سے ہوا آشکار بندۂ مومن کا راز
      اس کے دنوں کی تپش ، اس کی شبوں کا گداز
      اس کا مقام بلند ، اس کا خیال عظیم
      اس کا سرور اس کا شوق ، اس کا نیاز اس کا ناز
      ہاتھ ہے اللہ کا بندۂ مومن کا ہاتھ
      غالب و کار آفریں ، کار کشا ، کارساز
      خاکی و نوری نہاد ، بندۂ مولا صفات
      ہر دو جہاں سے غنی اس کا دل بے نیاز
      اس کی امیدیں قلیل ، اس کے مقاصد جلیل
      اس کی ادا دل فریب ، اس کی نگہ دل نواز
      نرم دم گفتگو ، گرم دم جستجو
      رزم ہو یا بزم ہو ، پاک دل و پاک باز
      نقطۂ پرکار حق ، مرد خدا کا یقیں
      اور یہ عالم تمام وہم و طلسم و مجاز
      عقل کی منزل ہے وہ ، عشق کا حاصل ہے وہ
      حلقۂ آفاق میں گرمی محفل ہے وہ
      کعبۂ ارباب فن! سطوت دین مبیں
      تجھ سے حرم مرتبت اندلسیوں کی زمیں
      ہے تہ گردوں اگر حسن میں تیری نظیر
      قلب مسلماں میں ہے ، اور نہیں ہے کہیں
      آہ وہ مردان حق! وہ عربی شہسوار
      حامل ' خلق عظیم' ، صاحب صدق و یقیں
      جن کی حکومت سے ہے فاش یہ رمز غریب
      سلطنت اہل دل فقر ہے ، شاہی نہیں
      جن کی نگاہوں نے کی تربیت شرق و غرب
      ظلمت یورپ میں تھی جن کی خرد راہ بیں
      جن کے لہو کے طفیل آج بھی ہیں اندلسی
      خوش دل و گرم اختلاط ، سادہ و روشن جبیں
      آج بھی اس دیس میں عام ہے چشم غزال
      اور نگاہوں کے تیر آج بھی ہیں دل نشیں
      بوئے یمن آج بھی اس کی ہواؤں میں ہے
      رنگ حجاز آج بھی اس کی نواؤں میں ہے
      دیدۂ انجم میں ہے تیری زمیں ، آسماں
      آہ کہ صدیوں سے ہے تیری فضا بے اذاں
      کون سی وادی میں ہے ، کون سی منزل میں ہے
      عشق بلا خیز کا قافلۂ سخت جاں!
      دیکھ چکا المنی ، شورش اصلاح دیں
      جس نے نہ چھوڑے کہیں نقش کہن کے نشاں
      حرف غلط بن گئی عصمت پیر کنشت
      اور ہوئی فکر کی کشتی نازک رواں
      چشم فرانسیس بھی دیکھ چکی انقلاب
      جس سے دگرگوں ہوا مغربیوں کا جہاں
      ملت رومی نژاد کہنہ پرستی سے پیر
      لذت تجدید سے وہ بھی ہوئی پھر جواں
      روح مسلماں میں ہے آج وہی اضطراب
      راز خدائی ہے یہ ، کہہ نہیں سکتی زباں
      دیکھیے اس بحر کی تہ سے اچھلتا ہے کیا
      گنبد نیلو فری رنگ بدلتا ہے کیا!
      وادی کہسار میں غرق شفق ہے سحاب
      لعل بدخشاں کے ڈھیر چھوڑ گیا آفتاب
      سادہ و پرسوز ہے دختر دہقاں کا گیت
      کشتی دل کے لیے سیل ہے عہد شباب
      آب روان کبیر! تیرے کنارے کوئی
      دیکھ رہا ہے کسی اور زمانے کا خواب
      عالم نو ہے ابھی پردۂ تقدیر میں
      میری نگاہوں میں ہے اس کی سحر بے حجاب
      پردہ اٹھا دوں اگر چہرۂ افکار سے
      لا نہ سکے گا فرنگ میری نواؤں کی تاب
      جس میں نہ ہو انقلاب ، موت ہے وہ زندگی
      روح امم کی حیات کشمکش انقلاب
      صورت شمشیر ہے دست قضا میں وہ قوم
      کرتی ہے جو ہر زماں اپنے عمل کا حساب
      نقش ہیں سب ناتمام خون جگر کے بغیر
      نغمہ ہے سودائے خام خون جگر کے بغیر
      ۔۔۔۔

      وادا لکبیر، قرطبہ کا مشہور دریا جس کے قریب ہی مسجد قرطبہ واقع ہے -

      Behtareen Intkhab
      Jazak Allah


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: مسجد قرطبہ (ہسپانیہ کی سرزمین ، بالخصوص قر

      Quote Originally Posted by Dr Danish View Post
      Behtareen Intkhab
      Jazak Allah
      آپ کی آراء اور پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •