کمال جوش جنوں میں رہا میں گرم طواف

خدا کا شکر ، سلامت رہا حرم کا غلاف

یہ اتفاق مبارک ہو مومنوں کے لیے
کہ یک زباں ہیں فقیہان شہر میرے خلاف

تڑپ رہا ہے فلاطوں میان غیب و حضور
ازل سے اہل خرد کا مقام ہے اعراف

ترے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول کتاب
گرہ کشا ہے نہ رازی نہ صاحب کشاف

سرور و سوز میں ناپائدار ہے ، ورنہ
مۓ فرنگ کا تہ جرعہ بھی نہیں نا صاف

٭ ٭ ٭ ٭



Similar Threads: