گرم فغاں ہے جرس ، اٹھ کہ گیا قافلہ
وائے وہ رہرو کہ ہے منتظر راحلہ!
تیری طبیعت ہے اور ، تیرا زمانہ ہے اور
تیرے موافق نہیں خانقہی سلسلہ
دل ہو غلام خرد یا کہ امام خرد /
سالک رہ ، ہوشیار! سخت ہے یہ مرحلہ
اس کی خودی ہے ابھی شام و سحر میں اسیر
گردش دوراں کا ہے جس کی زباں پر گلہ
تیرےنفس سے ہوئی آتش گل تیز تر
مرغچمن! ہے یہی تیری نوا کاصلہ
٭ ٭ ٭ ٭
Similar Threads:
Bookmarks