عقل گو آستاں سے دور نہیں
اس کی تقدیر میں حضور نہیں
دل بینا بھی کر خدا سے طلب
آنکھ کا نور دل کا نور نہیں
علم میں بھی سرور ہے لیکن
یہ وہ جنت ہے جس میں حور نہیں
کیا غضب ہے کہ اس زمانے میں
ایک بھی صاحب سرور نہیں
اک جنوں ہے کہ با شعور بھی ہے
اک جنوں ہے کہ با شعور نہیں
ناصبوری ہے زندگی دل کی
آہ وہ دل کہ ناصبور نہیں
بے حضوری ہے تیری موت کا راز
زندہ ہو تو تو بے حضور نہیں
ہر گہر نے صدف کو توڑ دیا
تو ہی آمادہ ظہور نہیں
ارنی میں بھی کہہ رہا ہوں ، مگر
یہ حدیث کلیم و طور نہیں
٭ ٭ ٭ ٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks