Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
غیر مقابل ہوں تو ہم بھی لڑ جائیں
ہم پر اپنوں کی تلواریں اٹھتی ہیں
رات، اداسی، چاند ستمگر خاموشی
نیند سے بوجھل دیوار و در، خاموشی
سناٹے کا خوف، سسکتی آوازیں
سب آوازوں کا پس منظر خاموشی
میں نے کتنے ہونٹوں کو آوازیں دیں
لیکن میری ذات کے اندر خاموشی
آنسو، تارا، جگنو، شعلہ، بے تابی
سوچ سمندر کے ساحل پر خاموشی
آسی کو کب کچھ کہنا راس آیا ہے
اپنا لی اس نے تنگ آ کر خاموشی
جب سر پھوٹا بات کھلی، پتھر تو پتھر رہتا ہے
بات نہ تھی جھٹلانے کی، پتھر تو پتھر رہتا ہے
پھول سے بچوں کو ہاتھوں میں سنگ اٹھائے دیکھا تو
اک بوڑھے نے خوب کہی، پتھر تو پتھر رہتا ہے
ایک زمانہ اس کے ساتھ گزارا سو مدہوشی میں
سپنا ٹوٹا، بات کھلی، پتھر تو پتھر رہتا ہے
There are currently 6 users browsing this thread. (0 members and 6 guests)
Bookmarks