زیردستوں کو رن میں دھکیلا کِیا، آن سے، جان سے اُن کی کھیلا کیا پر جو ماجدؔ ہوئے اُس سے روکش ذرا، اُن سے آخر تلک ہے لڑا چودھری
ہم کہ پیادہ پیا ہیں ماجدؔ جانیں یہ احوال ہمِیں کن کن حیلوں دن کا سورج جا کے کنارِ شام لگا
خم نہیں ہے ابروؤں میں چِیں جبینوں پر نہیں جو نہیں تنتی کبھی ایسی کماں ہم آپ ہیں
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
View Tag Cloud
Forum Rules
Bookmarks