ایسی تیز ہو ا اور ایسی رات نہیں دیکھی
لیکن ہم نے مو لا جیسی ذات نہیں دیکھی
اس کی شا ن عجیب کا منظر دیکھنے والا ہے
اک ایسا خو رشید کہ جس نے رات نہیں دیکھی
بستر پر مو جو د رہے اور سیر ہفت افلاک
ایسی کسی پر رحمت کی بر سات نہیں دیکھی
اس کی آل وہی جو اس کے نقش قدم پر جائے
صرف ذات کی ہم نے آل سادات نہیں دیکھی
شا ہوں کی تاریخ بھی ہم نے دیکھی ہے لیکن
اس کے در کے گداؤں والی بات نہیں دیکھی
جیسے اک خواب میں نکلا ہوا دن
جیسے اک وصل میں جاگی ہوئی شب
پہلے اک ناز بھرا ربط و گریز
اس نے پھر بخش دیا سب کا سب
کاش تعبیر میں تم ہی نکلو
جب کوئی خواب ہو تعبیر طلب
سلسلے اس سے جو مل جائیں تو ٹھیک
ورنہ جھوٹے ہیں یہ سب نام و نسب
There are currently 10 users browsing this thread. (0 members and 10 guests)
Bookmarks