اور تو کچھ نہ دے سکوں گا تجھے
تیرے حق میں دعا کروں گا میں
ہوا میں ایسے مجھ کو بے سہارا چھوڑ دیتا ہے
کہ جیسے ہاتھ سے کوئی غبارہ چھوڑ دیتا ہے
میں اس کو ڈھونڈنے نکلوں تو برسوں خرچ ہوتے ہیں
اگر مل جائے وہ مجھ کو دوبارہ چھوڑ دیتا ہے
پھر اس کی یاد یوں آئی بدن کے خشک جنگل میں
کہ جیسے گھاس میں کوئی شرارا چھوڑ دیتا ہے
محو ہنر ہوں سنگ یا تیشہ کوئی تو ہو
سر پھوڑنے کا آج بہانا کوئی تو ہو
اک عمر بن ملے ہی کٹی اور ایک عمر
یہ سوچتے کٹی کہ بہانا کوئی تو ہو
کچھ اس لیے بھی تم سے محبت ہے مجھ کو دوست
میرا کوئی نہیں ہے تمہارا کوئی تو ہو
کمرے میں آج میرے علاوہ کوئی نہیں
کمرے میں آج میرے علاوہ کوئی تو ہو
گھٹن اور حبس میں کچھ دم ابھی محفوظ ہیں
یہ ہے احسان اس کا ہم ابھی محفوظ ہیں
There are currently 6 users browsing this thread. (0 members and 6 guests)
Bookmarks