ہمارے پاؤں میں کیلیں اور آنکھوں سے لہو ٹپکے
ہماری جو بھی حالت ہو تمہارے ساتھ رہنا ہے
تمہیں ہر صبح اور ہر شام ہے بس دیکھتے رہنا
تم اتنی خوبصورت ہو تمہارے ساتھ رہنا ہے
بہت شدت سے جو قائم ہوا تھا
وہ رشتہ ہم میں شاید جھوٹ کا تھا
پھر خدایا! تجھے سورج کو بجھانا ہوگا
آخری شخص ہے بیدار اگر مر جائے
چھپنے والے تو کبھی سوچ کہ اک دن بالفرض
یہ مری خواہش دیدار اگر مر جائے
باندھ رکھی ہے قبیلے نے توقع جس سے
اور اچانک ہی وہ سردار اگر مر جائے
نہ جانے کس گھڑی نام و نشاں مٹ جائے میرا
کھنڈر کی آخری دیوار پہ لکھا ہوا ہوں
تم اپنے واسطے کچھ شعر اچھے یاد کر لو
میں ہوں اک درد کا نغمہ بہت گایا ہوا ہوں
ابھی تو اس سے ملنے کا بہانہ اور کرنا ہے
ابھی تو اس کے کمرے میں نشانی چھوڑ آیا ہوں
There are currently 7 users browsing this thread. (0 members and 7 guests)
Bookmarks