تیرے پیار سے پہلے کب تھا دل میں ایسا سوز و گداز
تجھ سے پیار کیا تو ہم نے اپنی قیمت جانی ہے
پیچھے نہ بھاگ وقت کی اے نا شناس دھوپ
سایوں کے درمیان ہوں ، سایہ نہیں ہوں میں
وہ پیاس ہے کہ دعا بن گیا ہے میرا وُجود
کب آئے گا جو کوئی ابرِ تر بھی آتا ہے
کچھ نذر ہوئے وقت کی بے رحم ہوا کے
کچھ خواب ابھی میرے لہو میں ہیں رواں اور
اک اصل کے خواب میں کھو جانا
یہ وصل ہوا کہ وصال ہوا
تھا دکھ اپنی پیدائش کا
جو لذت میں انزال ہوا
کن ہاتھوں کی تعمیر تھا میں
کن قدموں سے پامال ہوا
بن عشق اسے کیونکر جانوں
جو عشق سراپا حال ہوا
ہر آن تجلی ایک نئی
لکھ جانا میرا کمال ہوا
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks