ہر اک سے کہتے ہیں کیا داغ بے وفا نکلایہ پوچھے ان سے کوئی وہ غلام کس کا تھا
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
عجب اپنا حال ہوتا، جو وصال یار ہوتاکبھی جان صدقے ہوتی، کبھی دل نثار ہوتا
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
نہ مزہ ہے دشمنی میں، نہ ہے لطف دوستی میں
کوئی غیر غیر ہوتا، کوئی یار یار ہوتا
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
یہ مزہ تھا دل لگی کا، کہ برابر آگ لگتینہ تمھیں قرار ہوتا، نہ ہمیں قرار ہوتا
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
ترے وعدے پر ستمگر، ابھی اور صبر کرتےمگر اپنی زندگی کا، ہمیں اعتبار ہوتا
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
حضرت دل آپ ہیں جس دھیان میں
مر گئے لاکھوں اسی ارمان میں
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
گر فرشتہ وش ہوا کوئی تو کیاآدمیت چاہئے انسان میں
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
اگر چہ جان پہ بن بن گئی محبت میںکسی کے منہ پر نہ رکھا غلہ دل کا
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
اگرچہ آنکھ کا سورج سوا نیزے پہ ہےتمہاری یاد کے موسم ابھی محفوظ ہیں
![]()
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 7 users browsing this thread. (0 members and 7 guests)
Bookmarks