ان دنوں آپ کا عالم بھی عجب عالم ہے
تِیر کھایا ہوا جیسے کوئی آہو آئے
اس کی باتیں کہ گل و لالہ پہ شبنم برسے
سب کو اپنانے کا اس شوخ کو جادو آئے
ابھی راہ میں کئ موڑ ہیں، کوئ آئے گا کوئ جائے گا
تمھیں جس نے دل سے بھُلا دیا اسے بھُولنے کی دُعا کرو
مُسافر کے رستے بدلتے رہے
مُقدر میں چلنا تھا چلتے رہے
جب رات کی تنہائی دل بن کے دھڑکتی ہے
یادوں کے دریچوں میں چلمن سی سرکتی ہے
خوش رنگ پرندوں کے لوٹ آنے کے دن آئے
بچھڑے ہوئے ملتے ہیں جب برف پگھلتی ہے
خطا وار سمجھے گی دنیا تجھے
اب اتنی زیادہ صفائی نہ دے
مجھے ایسی جنت نہیں چاہئے
جہاں سے مدینہ دکھائی نہ دے
اگر بیٹی کی شادی ہو تو پھر کوئی نہیں دشمن
مری بستی کی یہ مخلص کہاوت اب بھی سچی ہے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks