دیکھ ٹلتی ہے مصیبت کیسے
میں نے مولا کو پکارا ہے ابھی
جانے کب آن گرے
زیر دیوار نہ جا
آ تیرا دکھ بانٹوں
شام بیمار نہ جا
ترا آسمان قریب تھا
مرا آسمان تو دور ہے
مجھے کہہ رہی تھی وہ عزم سے
مجھے تم کو پانا ضرور ہے
یہ میری شبیہ نہیں، سنو
یہ تو میری آنکھوں کا نور ہے
تیرے عشق کا تیری روح کا
میری وحشتوں میں ظہور ہے
اے دل رائیگاں اداس اداس
پھر رہے ہو کہاں اداس اداس
جب بھی دیکھا ہے جھانک کر دل میں
ہو گیا سب جہاں اداس اداس
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks