کہو جو لوگوں پہ احسان کرتے پھرتے ہو؟
خود اپنے دل کو سدا میں نے زیر بار کیا
فرحت جو کوئی بھی تھا کہاں سے تھا بس اس کا
اک عشق سوا نام و نسب کچھ بھی نہیں تھا
مدتوں بعد میرا سوگ منانے آئے
لوگ بھولا ہوا کچھ یاد دلانے آئے
ٹھہر گئی آ کر آنکھوں میں
تیرے بن برسات نہ بیتی
بیت گئے ان گنت زمانے
ایک تمہاری ذات نہ بیتی
پھر تیرا ذکر دل سنبھال گیا
ایک ہی پل میں سب ملال گیا
تیرا ہوتا تو پھٹ گیا ہوتا
میرا دل تھا جو غم کو پال گیا
نہیں ہیں خوش گرا کر عرش سے بھی
زمیں سے بھی اٹھانے آ گئے ہیں
کسی کے نام لگ جائے بلا سے
یہ دل پہلے سے ہی ٹوٹا ہوا ہے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks