بزم ساغر ہے گوش بر آواز
کچھ تو فرماؤ! وقت نازک ہے
محبت کے مزاروں تک چلیں گے
ذرا پی لیں! ستاروں تک چلیں گے
حسین زلفوں کے پرچم کھول دیجیے
مہکتے لالہ زاروں تک چلیں گے
چلو ساغر کے نغمے ساتھ لے کر
چھلکتی جوئے باراں تک چلیں گے
آپ رسمِ جفا کے قائل ہیں
میں اسیرِ غمِ وفا نہ ہوا
وہ شہنشہ نہیں بھکاری ہے
جو فقیروں کا آسرا نہ ہوا
ستاروں کے دل کش فسانے نہ ہوتے
بہاروں کی نازک حقیقت نہ ہوتی
جبینوں پہ نور مسرت نہ ہوتی
نگاہوں میں شانِ مروت نہ ہوتی
مسافر سدا منزلوں پر بھٹکتے
سفینوں کو ساحل کی قربت نہ ہوتی
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks