Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
بات سمجھو نہ اور ترساؤ
پھول ہو تم کلی نہ بن جاؤ
مسکنِ درد ہے یہ تن اِس کو
لمس و لطفِ نظر سے سہلاؤ
بھٹکنے دو گے نہ کب تک اِسے قریب اپنے
مرے خیال کے پر کب تلک جلاؤ گے
اُترو بھی لہُو کی دھڑکنوں میں
کیا رنگ ہیں اِس فضا کے دیکھو
مخفی ہے جو خوں کی حِدتّوں میں
وہ حشر کبھی اُٹھا کے دیکھو
بہلاؤ نہ محض گفتگو سے
یہ ربط ذرا بڑھا کے دیکھو
کبھی یہ شعر بھی ماجدؔ کے دیکھنا تو سہی
نقوش اِن میں بھی اُترے ہیں خال خال ترے
اک بار تو ایسی بھی جسارت کبھی کر جا
آ ۔۔۔ اور مری تشنگیِ جاں میں اُتر جا
پڑتا ہے رہِ شوق میں کچھ اور بھی سہنا
ماجدؔ نہ فقط خدشۂ رسوائی سے ڈر جا
٭٭٭
There are currently 3 users browsing this thread. (0 members and 3 guests)
Bookmarks