کبھی تو اپنے ہی افکار سے خوف آتا ہے
کبھی ہم خود کو سمجھ لیتے ہیں جیسے پاگل
جو ہوا، جس طرح بھی ہوا فیصلہ
وقت نے آخرش دے دیا فیصلہ
عقل گویم نگویم میں الجھی رہی
عشق نے کہہ دیا، ہو گیا فیصلہ
کیا کہا؟ وہ مری تلاش میں ہے؟
وہ کسی اور کی تلاش میں ہے!
ہم سفر کوئی نہ تھا اور چل دئے
اجنبی تھا راستہ اور چل دئے
اک تمنا بڑے دنوں سے ہے
لیلئ کوئے یار مل جائے
خوف کا ہر سر پہ سورج ہے رکھا
اس سے بڑھ کر کیا قیامت اور ہے
اب ستارے آنکھ سے گرتے نہیں
اب دلِ آسی کی حالت اور ہے
آپ سے ایک بات کہنی تھی
آپ آئے تو بھول بات گئی
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks