گلشن میں ترے لبوں نے گویا
رس چوم لیا کلی کلی کا
لیتے نہیں بزم میں مرا نام
کہتے ہیں خیال ہے کسی کا
جیتے ہیں کسی کی آس پر ہم
احسان ہے ایسی زندگی کا
ماتم سے مرے وہ دل میں خوش ہیں
منہ پر نہیں نام بھی ہنسی کا
ایسے سے جو داگ نے نباہی
سچ ہے کہ یہ کام تھا اسی کا
کس نے کہا کہ داغ وفا دار مرگیا
وہ ہاتھ مل کے کہتے ہیں کیا یار مر گیا
آنکھیں کھلیہوئی پس مرگ اس لئے
جانے کوئی کہ طالب دیدار مرگیا
کس بیکسی سے داغ نے افسوس جان دی
پڑھ کر ترے فراق کے اشعار مرگیا
دیکھو جو مسکراکے تم آغوش نقش پا
گستاخیوں کرے لب خاموش نقش پا
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks