Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
در پئے آزار کچھ احباب کچھ اغیار تھے
اُن میں بھی جو سخت تھے وہ دوستوں کے وار تھے
جان لیوا خامشی اُس کی تھی اور جو بول تھے
سب کے سب شاخِ سماعت پر تبر کی دھار تھے
کھو کے اُس چنچل کی چاہت میں یہی ہم پر کھلا
اِک ذرا سا لطف، پھر آزار ہی آزار تھے
کیا سے کیا اُس شوخ کے ہاتھوں نہ سہنے پڑ گئے
جس قدر بھی جبر کے آداب تھے، اطوار تھے
بھول جاؤں نہ منہ تک تمہارے لگوں
تم نے یہ بھی کہا، تم تو ایسے نہ تھے
میری جانب سے ہے اِک کبوتر اڑا
اُس کی تم منتہائے سفر دیکھنا
آنکھ مضطر ہے اور چاہتی ہے کوئی
جسم کی چاندنی کا نگر دیکھنا
دل میں اندوہ جتنا تھا دل میں رہا ہم نہ کچھ کہہ سکے
آپ سے ہو گیا بھی اگر سامنا ہم نہ کچھ کہہ سکے
دل کے اندر تھا جو کچھ وہ چہرے پہ مرقوم ہوتا رہا
حشر سا اک پسِچشم و لب تھا بپا ہم نہ کچھ کہہ سکے
There are currently 3 users browsing this thread. (0 members and 3 guests)
Bookmarks