Originally Posted by intelligent086 وہ جس سے رہا آج تک آواز کا رشتہ بھیجے مری سوچوں کو اب الفاظ کا رشتہ تِتلی سے مرا پیار کُچھ ایسے بھی بڑھا ہے دونوں میں رہا لذّتِ پرواز کا رشتہ سب لڑکیاں اِک دوسرے کو جان رہی ہیں یوں عام ہُوا مسلکِ شہناز کا رشتہ راتوں کی ہَوا اور مرے تن کی مہک میں مشترکہ ہُوا اک درِ کم باز کا رشتہ تتلی کے لبوں اور گُلابوں کے بدن میں رہتا ہے سدا چھوٹے سے اِک راز کا رشتہ ملنے سے گریزاں ہیں ، نہ ملنے پہ خفا بھی دم توڑتی چاہت ہے کِس انداز کا رشتہ *** Nice Sharing ...... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ...... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks