89

غمِ زمانہ نے جھاڑی، نشاطِ عشق کی مستی
وگرنہ ہم بھی اٹھاتے تھے ، لذّتِ الم آگے
دل و جگر میں پَر افشاں جو ایک موجۂ خوں ہے
ہم اپنے زعم میں سمجھے ہوئے تھے ، اس کو دم، آگے
خدا کے واسطے داد اس جنونِ شوق کی دیجیئے
کہ اس کے در پہ پہنچتے ہیں ، نامہ بر سے ، ہم، آگے
قسم جنازے پہ آنے کی میرے کھاتے ہیں ، غالبؔ!
ہمیشہ کھاتے تھے جو میری جان کی قسم آگے


Similar Threads: