Quote Originally Posted by intelligent086 View Post

92

اچّھا ہے سر انگشتِ حنائی کا تصوّر

دل میں نظر آتی نہیں ایک بوند لہو کی
کیوں ڈرتے ہو عشّاق کی بے حوصلگی سے ؟
یاں تو کوئی سنتا نہیں فریاد کِسو کی
صد حیف ! وہ نا کام کہ اک عمر سے ، غالبؔ
حسرت میں رہے ، ایک بتِ عربدہ جو کی
دشنے نے کبھی منہ نہ لگایا ہو جگر کو
خنجر نے کبھی بات نہ پوچھی ہو گلو کی
Umda intekhab
Thanks 4 Sharing