Umda intekhab58
نالہ جُز حسنِ طلب، اے ستم ایجاد! نہیں
ہے تقاضائے جفا، شکوۂ بیداد نہیں
عشق و مزدوریِ عشرت گہِ خسرو، کیا خُوب!
ہم کو تسلیم، نکو نامیِ فرہاد، نہیں !
کم نہیں وہ بھی خرابی میں ، پہ وسعت معلوم
دشت میں ہے مجھے وہ عیش کہ گھر یاد نہیں
اہلِ بینش کو، ہے طوفانِ حوادث، مکتب
لطمۂ موج، کم از سیلئِ استاد، نہیں
کرتے کس منہ سے ہو غربت کی شکایت، غالبؔ!
تم کو دل تنگیِ رندانِ وطن یاد نہیں ؟
Thanks 4 Sharing
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks