47


ہے کس قدر ہلاکِ فریبِ وفائے گُل؟

بُلبُل کے کاروبار پہ ہیں ، خندہ ہائے گُل!
خوش حال! اُس حریفِ سیہ مست کا، کہ جو
رکھتا ہو، مثلِ سایۂ گُل، سر بپائے گُل
شرمندہ رکھتے ہیں مجھے ، بادِ بہار سے
مینائے بے شراب، و دلِ بے ہوائے گُل



Similar Threads: