Originally Posted by intelligent086 فلک سے ہم کو عیشِ رفتہ کا کیا کیا تقاضا ہے ! متاعِ بردہ کو، سمجھے ہوئے ہیں قرض، رہزن پر ہم، اور وہ بے سبب رنج آشنا دشمن، کہ رکھتا ہے شعاعِ مہر سے ، تہمت نگہ کی، چشمِ روزن پر فنا کو سونپ، گر مشتاق ہے ، اپنی حقیقت کا فروغِ طالعِ خاشاک ہے موقوف، گلخن پر Umda intekhab Khoobsurat Sharing
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks