دل نہیں تجھ کو دکھاؤں ورنہ داغوں کی بہار

اس چراغاں کا کروں کیا، کارفرما جل گیا

عرض کیجے جوہرِ اندیشہ کی گرمی کہاں ؟
کچھ خیال آیا تھا وحشت کا، کہ صحرا جل گیا


5



Similar Threads: