تمغہ امتیاز کے حامل جامعہ کراچی کے پروفیسرشکیل اوج قتل


امریکہ میں تقر یر پر ایس ایم ایس کے ذریعے انہیں وا جب القتل قر ار دیا گیا ، پو لیس کی مختلف پہلو ؤں سے تحقیقات صدر ،وزیراعظم ،زرداری ،الطاف کا افسوس،دیگر واقعات میں سیاسی جماعت کے دو کارکنوں سمیت 6جاں بحق
کراچی(سٹاف رپورٹر) شہر قائد میں فائرنگ اورپرتشدد واقعات میں جامعہ کراچی کے پروفیسر شکیل اوج اور سیاسی جماعت کے 2 کارکنوں سمیت 7افراد جاں بحق ہوگئے صدر ،وزیراعظم ،آصف زرداری ،وزیراعلیٰ و گورنر سندھ ،الطاف حسین اور شہباز شریف نے پروفیسر شکیل اوج کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے لواحقین سے اظہار افسوس کیا ہے جبکہ قاتلوں کی فوری گرفتاری کا حکم دیدیا گیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی روڈ نیپافلائی اوور پر موٹر سائیکل سوار دوملزمان نے ٹویوٹا کار پر عقب سے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں کار سوار جامعہ کراچی کے شعبہ اسلامک سٹڈیز کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج اور انکی ساتھی ڈاکٹر آمنہ آفرین شدید زخمی ہوگئی جنہیں فوری طبی امداد کیلئے قریبی ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے پروفیسر شکیل اوج کی موت کی تصدیق کردی اور زخمی آمنہ آفرین کو طبی امداد فراہم کی،اس ضمن میں ڈی ایس پی عزیز بھٹی ناصر لودھی نے بتایا کہ واردات کے وقت کار میں مقتول شکیل اوج کے ہمراہ انکی 12سالہ بھتیجی اسریٰ ، ڈاکٹر آمنہ آفرین ، جامعہ کراچی شعبہ ابلاغ عامہ کے صدر پروفیسر طاہر مسعود اور ڈرائیور تھے اور یہ لوگ خانہ فرہنگ ایران کی تقریب میں شرکت کیلئے جارہے تھے ، ڈی ایس پی ناصر لودھی کے مطابق مقتول پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج نے 2012ئمیں امریکہ میں ایک متنازعہ تقریر کی تھی جس کے بعد انہیں دھمکی آمیز ایس ایم ایس موصول ہوئے تھے جس پر انہوں نے مبینہ ٹاؤن تھانے میں 4نامزد ملزمان کے خلاف مقدمہ الزام نمبر 460/012درج کروائی تھی جبکہ بی بی سی کے مطابق ایس ایس پی پیر محمد شاہ کے مطابق ڈاکٹر شکیل کے خلاف توہین رسالت کے الزام میں کراچی کے ایک مدرسے سے فتویٰ بھی جاری کیا گیا تھا، جس کے بعد موبائل پر انھیں واجب القتل قرار دے کر ایس ایم ایس کے ذریعے اس پیغام کو عام کیا گیا۔وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر آئی جی سندھ نے ڈی آئی جی ایسٹ منیر احمد شیخ کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے ،جو 24گھنٹوں میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کریگی پولیس مختلف پہلوئوں پر تحقیقات کررہی ہے ۔دریں اثنا پروفیسر شکیل اوج کے قتل کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی گئی جس کے مطابق ڈاکٹر شکیل اوج کی گاڑی پر نائن ایم ایم پستول سے 2 گولیاں چلائی گئیں، ایک ڈاکٹر شکیل کی گردن میں لگی اور جان لیوا ثابت ہوئی، دوسری گولی ان کے ساتھ بیٹھی ڈاکٹر آمنہ کے بازو میں لگی،پولیس کے مطابق گاڑی میں ڈاکٹر شکیل اوج کی بھتیجی اسریٰ بھی موجود تھی جو معجزانہ طور پر محفوظ رہی ۔واردات کے بعد حملہ آور سوک سنٹر کی جانب فرار ہوئے ۔ پولیس نے قاتلوں سے متعلق معلومات دینے والوں کیلئے 20 لاکھ روپے انعام کا اعلان کردیا۔حکومت نے حال ہی میں پروفیسرشکیل اوج کو ہلال امتیاز دینے کا اعلان کیا تھا۔ مزید برآں اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی کے تحت ڈاکٹر شکیل اوج کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ و ایڈمن بلاک سے یونیورسٹی روڈ تک مارچ کیا گیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے ۔ جن پر مذمتی نعرے درج تھے ۔ شرکاء نے مطالبہ کیا کہ حکومت فی الفور کارروائی کرے اور قاتلوں کو گرفتار کر کے سزا دلوائے تاکہ تعلیم اور اساتذہ کا تحفظ یقینی بنایا جائے ۔ جامعہ کراچی کے رجسٹرار کے مطابق پروفیسر شکیل اوج کے قتل کے سوگ میں یونیورسٹی 20ستمبر تک بند رہے گی ۔ ادھر سرجانی ٹائون میں فائرنگ سے سیاسی جماعت کے 2 کارکنوں کو موت کے گھاٹ اتار دیاگیالیاری اورنیو کراچی میں فائرنگ کرکے دو افراد اورنگی ٹائون میں ریاض نامی شخص کو قتل کیا گیا شفیق موڑ پر فائرنگ کر کے سنی تحریک کے کارکن معراج قادری کو قتل کردیا گیا۔ پروفیسر شکیل اوج



Similar Threads: