تحقیقات سے دھاندلی ثابت ہوتووزیراعظم استعفی دے دیں گے :سیاسی جرگہ

کمیشن کسی سرکاری افسر ،غیر ملکی ماہرین کی خدمات لے سکے گا،تحقیقات مخفی رکھنے یا عام کرنیکا اختیار ہوگا،وزیر اعظم دھاندلی ثابت ہونے پر مستعفی ہونے کا بیان پارلیمنٹ میںدینگے عوامی تحریک پرمقدمات دوسروں صوبوں کو منتقل کئے جائینگے ، جوڈیشل کمیشن وزیر اعظم،وزیر اعلیٰ کے فوجداری مقدمات میں ملوث ہونیکی تحقیقات کریگا اسلام آباد( خصوصی نیوز رپورٹر،اپنے رپورٹر سے، نیوز ایجنسیاں)اپوزیشن کے سیاسی جرگے نے وفاقی دارالحکومت میں جاری سیاسی بحران کے خاتمے کیلئے 11نکاتی فارمولا فریقین کو پیش کردیاہے ۔جرگے نے مشترکہ خط کے ذریعے یہ فارمولا حکومت،تحریک انصاف اور عوامی تحریک کو بھیجا۔ گیارہ نکاتی فارمولے میں تحریک انصاف کیلئے چھ نکات جبکہ پانچ نکات عوامی تحریک کیلئے ہیں۔جرگے کے فارمولے میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف دو ٹوک الفاظ میں پارلیمنٹ میں اعلان کریں کہ اگر گزشتہ برس ہونے والے عام انتخابات میں دھاندلی ثابت ہو جائے تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے جس کو معاہدہ سمجھاجائے گا۔آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت آرڈیننس کے ذریعے عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے گا جو انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے با اختیار ہوگا ۔جرگہ ذرائع کے مطابق حکومت اور تحریک انصاف 45روز میں دھاندلی کی تحقیقات پر متفق ہوچکے ہیں۔کسی بھی افسر کی خدمات حاصل کی جاسکیں گی۔ ضرورت پڑنے پر فرانزک یا عالمی فنی ماہرین کی خدمات حاصل کر سکے گا۔کمیشن دھاندلی ثابت ہونے پر ذمہ داران کیخلاف فوجداری مقدمات درج کر وا سکے گا اور معاملہ سیشن جج کو بھجوانے کیلئے بااختیار ہوگا۔کمیشن کو دھاندلی کی تحقیقات مخفی رکھنے یا عام کرنے کا اختیار بھی ہوگا۔حکومت تحریک انصاف کے گرفتار کارکنان کو جلد رہا کرے گی۔عوامی تحریک کے پانچ نکات میں کہاگیاہے کہ عوامی تحریک کے تمام مقدمات جو پنجاب اور اسلام آبا د میں درج ہوئے ہیں وہ دیگر صوبوں کو منتقل کئے جائیں گے ۔ آٹھویں نکات کے مطابق حکومت پنجاب کے دائرہ کار سے باہر وفاقی حکومت مذکورہ مقدمات کی منتقلی سے متعلق نوٹی فکیشن جاری کرے گی۔سانحہ ماڈل ٹائون بشمول دیگر کیسز کی تحقیقات کیلئے ایک تحقیقاتی کمیشن آئی ایس آئی، ایم آئی، سپیشل برانچ اور آئی بی پر مشتمل قائم کیاجائے گااس میں پنجاب حکومت یا پنجاب پولیس کی کوئی نمائندگی نہیں ہوگی۔ دسویں نکات کے مطابق حکومت ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دے جو وزیر اعظم ،وزراء اور وزیر اعلٰی پنجاب کے فوجداری مقدمات میں ملوث ہونے کے حوالے سے تحقیقات کرے ۔گیارہویں نکات میں کہا گیا ہے کہ حکومت اور عوامی تحریک کی مذاکراتی ٹیموں کے مابین طے پانے والے دیگر مطالبات کے حوالے سے فیصلوں کو حتمی شکل دی جائے ۔عوامی تحریک کے تمام گرفتار کارکنان کو رہا کیاجائے گا۔ خط پر سراج الحق، سینیٹر رحمان ملک، سینیٹر حاصل بزنجو، سینیٹر کلثوم پروین، ایم این اے جی جی جمال اور جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ کے دستخط ہیں۔ قبل ازیں جرگے کا اجلاس رحمان ملک کی رہائش گا ہ پر سراج الحق کی زیر صدارت ہوا جس میں میر حاصل بزنجو، لیاقت بلوچ، کلثوم پروین، جی جی جمال نے شرکت کی۔اجلاس میں سیاسی بحران کے حل کیلئے 11نکاتی فارمولے کو حتمی شکل دی گئی۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ ڈیڈلاک ختم کرنے کیلئے ماحول سازگار بنایا جائے ، فریقین کو جمہوری طریقے اپنانے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی بحران طویل ہو گیا جس کے باعث کسی حادثے کا خطرہ بھی منڈلا رہا ہے تاہم امید کی شمع اب بھی روشن ہے ۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ اگر کارکنوں کو گرفتار نہ کیا جاتا تو مذاکرات میں ڈیڈ لاک پیدا نہ ہوتا ہر کوئی چاہتا ہے سیاسی بحران جلد ختم ہو۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان دھاندلی کی تعریف پر اختلاف برقرار ہے ۔بعد ازاں سیاسی جرگے نے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے وفود سے ملاقاتیں کیں۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ جرگے کو بتا دیا ماحول ہم نے نہیں بلکہ مسلم لیگ (ن) نے خراب کیا ۔انہوں نے کہا کہ ایسے ماحول میں مذاکرات نہیں ہوسکتے ۔اس موقع پرعوامی تحریک کے ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہاکہ واضح کردیا ہے کہ حکومت جب تک گرفتار کارکنوں کو رہا نہیں کرتی اس وقت تک مذاکرات نہیں ہوسکتے ۔ سیاسی جرگہ
Similar Threads:
Bookmarks