google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 4 of 4

    Thread: گھٹ گیا تہذیب کے گنبد میں ہر خواہش کا دم

    Hybrid View

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      گھٹ گیا تہذیب کے گنبد میں ہر خواہش کا دم


      بس کوئی ایسی کمی سارے سفر میں رہ گئی

      جیسے کوئی چیز چلتے وقت گھر میں رہ گئی

      کون یہ چلتا ہے میرے ساتھ بے جسم و صدا
      چاپ یہ کس کی میری ہر رہگزر میں رہ گئی

      گونجتے رہتے ہیں تنہائی میں بھی دیوار و در
      کیا صدا اس نے مجھے دی تھی کہ گھر میں رہ گئی

      آ رہی ہے اب بھی دروازے سے ان ہاتھوں کی باس
      جذب ہو کر جن کی ہر دستک ہی در میں رہ گئی

      اور تو موسم گزر کر جا چکا وادی کے پار
      بس زرا سی برف ہر سوکھے شجر میں رہ گئی

      رات در یا میں پھر اک شعلہ سا چکراتا رہا
      پھر کوئی جلتی ہوئی کشتی بھنور میں رہ گئی

      رات بھر ہوتا رہا ہے کن خزانوں کا نزول
      موتیوں کی سی جھلک ہر برگِ تر میں رہ گئی

      لوٹ کر آئے نہ کیوں جاتے ہوئے لمحے عدؔیم
      کیا کمی میری صدائے بے اثر میں رہ گئی

      دل کھنچا رہتا ہے کیوں اس شہر کی جانب عدیم
      جانے کیا شے اس کی گلیوں کے سفر میں رہ گئی





      جو دیا تو نے ہمیں و ہ صورتِ زر رکھ لیا

      تو نے پتھر دے دیا تو ہم نے پتھر ر کھ لیا

      سسکیوں نے چار سو دیکھا کوئی ڈھارس نہ تھی
      ایک تنہائی تھی اس کی گود میں سر رکھ لیا

      گھٹ گیا تہذیب کے گنبد میں ہر خواہش کا دم

      جنگلوں کا مور ہم نے گھر کے اندر رکھ لیا

      میرے بالوں پہ سجا دی گرم صحراؤں کی دھول
      اپنی آنکھوں کے لیے اس نے سمندر رکھ لیا

      درز تک سے اب نہ پھوٹے گی تمنا کی پھوار
      چشمۂ خواہش پہ ہم نے دل کا پتھر رکھ لیا

      وہ جو اڑ کر جا چکا ہے دور میرے ہاتھ سے
      اس کی اک بچھڑی نشانی، طاق میں پر رکھ لیا

      دید کی جھولی کہیں خالی نہ رہ جائے عدؔیم
      ہم نے آنکھوں میں تیرے جانے کا منظر رکھ لیا

      پھینک دیں گلیاں برونِ صحن سب اس نے عدیم
      گھر کہ جو مانگا تھا میں نے، وہ پسِ در رکھ لیا




      Similar Threads:

    2. #2
      Moderator www.urdutehzeb.com/public_htmlClick image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982
      BDunc's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      8,431
      Threads
      678
      Thanks
      298
      Thanked 249 Times in 213 Posts
      Mentioned
      694 Post(s)
      Tagged
      6321 Thread(s)
      Rep Power
      121

      Re: گھٹ گیا تہذیب کے گنبد میں ہر خواہش کا دم

      V nice


    3. #3
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Dr Danish's Avatar
      Join Date
      Aug 2015
      Posts
      3,237
      Threads
      0
      Thanks
      211
      Thanked 657 Times in 407 Posts
      Mentioned
      28 Post(s)
      Tagged
      1020 Thread(s)
      Rep Power
      511

      Re: گھٹ گیا تہذیب کے گنبد میں ہر خواہش کا دم

      Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
      بس کوئی ایسی کمی سارے سفر میں رہ گئی

      جیسے کوئی چیز چلتے وقت گھر میں رہ گئی

      کون یہ چلتا ہے میرے ساتھ بے جسم و صدا
      چاپ یہ کس کی میری ہر رہگزر میں رہ گئی

      گونجتے رہتے ہیں تنہائی میں بھی دیوار و در
      کیا صدا اس نے مجھے دی تھی کہ گھر میں رہ گئی

      آ رہی ہے اب بھی دروازے سے ان ہاتھوں کی باس
      جذب ہو کر جن کی ہر دستک ہی در میں رہ گئی

      اور تو موسم گزر کر جا چکا وادی کے پار
      بس زرا سی برف ہر سوکھے شجر میں رہ گئی

      رات در یا میں پھر اک شعلہ سا چکراتا رہا
      پھر کوئی جلتی ہوئی کشتی بھنور میں رہ گئی

      رات بھر ہوتا رہا ہے کن خزانوں کا نزول
      موتیوں کی سی جھلک ہر برگِ تر میں رہ گئی

      لوٹ کر آئے نہ کیوں جاتے ہوئے لمحے عدؔیم
      کیا کمی میری صدائے بے اثر میں رہ گئی

      دل کھنچا رہتا ہے کیوں اس شہر کی جانب عدیم
      جانے کیا شے اس کی گلیوں کے سفر میں رہ گئی





      جو دیا تو نے ہمیں و ہ صورتِ زر رکھ لیا

      تو نے پتھر دے دیا تو ہم نے پتھر ر کھ لیا

      سسکیوں نے چار سو دیکھا کوئی ڈھارس نہ تھی
      ایک تنہائی تھی اس کی گود میں سر رکھ لیا

      گھٹ گیا تہذیب کے گنبد میں ہر خواہش کا دم

      جنگلوں کا مور ہم نے گھر کے اندر رکھ لیا

      میرے بالوں پہ سجا دی گرم صحراؤں کی دھول
      اپنی آنکھوں کے لیے اس نے سمندر رکھ لیا

      درز تک سے اب نہ پھوٹے گی تمنا کی پھوار
      چشمۂ خواہش پہ ہم نے دل کا پتھر رکھ لیا

      وہ جو اڑ کر جا چکا ہے دور میرے ہاتھ سے
      اس کی اک بچھڑی نشانی، طاق میں پر رکھ لیا

      دید کی جھولی کہیں خالی نہ رہ جائے عدؔیم
      ہم نے آنکھوں میں تیرے جانے کا منظر رکھ لیا

      پھینک دیں گلیاں برونِ صحن سب اس نے عدیم
      گھر کہ جو مانگا تھا میں نے، وہ پسِ در رکھ لیا


      umda intekhab
      thanks


    4. #4
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: گھٹ گیا تہذیب کے گنبد میں ہر خواہش کا دم

      Quote Originally Posted by BDunc View Post
      V nice
      Quote Originally Posted by Dr Danish View Post
      umda intekhab
      thanks





      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •