umda intekhab
اک کھلونا ٹوٹ جائے گا نیا مل جائے گا
میں نہیں تو کوئی تجھ کو دوسرا مل جائے گا
بھاگتا ہوں ہر طرف ایسے ہوا کے ساتھ ساتھ
جس طرح سچ مچ مجھے اس کا پتا مل جائے گا
کس طرح روکو گے اشکوں کو پسِ دیوار چشم
یہ تو پانی ہے ، اسے تو راستہ مل جائے گا
ایک دن تو ختم ہو گی لفظ و معنی کی تلاش
ایک دن تو مجھ کو میرا مدعا مل جائے گا
ایک د ن تو اپنے جھوٹے خول کو توڑے گا وہ
ایک دن تو اس کا دروازہ کھلا مل جائے گا
جا رہا ہوں اس یقیں سے اس کے چھوڑے گھر کی سمت
جیسے وہ باہر گلی میں جھانکتا مل جائے گا
چھوڑ خالی گھر کو ، آ باہر چلیں گھر سے عدیم
کچھ نہیں تو کوئی چہرہ چاند سا مل جائے گا
تیز ہوتی جا رہی ہیں دھڑکنیں ایسے عدیم
جیسے اگلے موڑ پر وہ بے وفا مل جائے گا
thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks