Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
اس کی نظر کو داد دو جس نے یہ حال کر دیا


میرا کمال کچھ نہیں اس نے کمال کر دیا


ایک نگاہ کا اثر ظرف بہ ظرف مختلف
اِس کو نڈھال کر دیا اُس کو نہال کر دیا

آگ کی شہ پہ رات بھر نور بہت بنے دیے
صبح کی ایک پھونک نے سب کو سفال کر دیا

یہ تو ہوا ہتھیلیاں گنبدِ سرخ بن گئیں
ہاتھوں کی اوٹ نے مگر رکھا سنبھال کر دیا

شمع بھی تھی چراغ بھی دونوں ہوا سے بجھ گئے
میں نے جلا لیا مگر دل کا نکال کر ’’دیا‘‘

موت سے ایک پل ادھر پھر سے حیات مل گئی
اس نے تعلقات کو پھر سے بحال کر دیا

اوک بنا بنا کے ہم دستِ دعا کو تھک گئے
جو بھی ہمیں دیا گیا کاسے میں ڈال کر دیا

کوئی تو اس کی قدر کر کوئی تو اس کو اجر دے
اُس نے عدیمؔ تجھ کو دل کتنوں کو ٹال کر دیا

بات سخن میں چل پڑی اُس نے عدیمؔ مان لی
میں نے فراق کاٹ کر اس کو وصال کر دیا

Lajawab intekhab
Share karne ka Shukariya