کہانی جو کبھی ختم نہیں ہو گی
کہانی کار
تم ایک سایہ ہو
جو کبھی نہیں ڈھلتا
ایک بادل کی طرح ہو
جو برس کر پھر بارش بن جاتا ہے
دلوں کے دروازوں پر
حزنیہ آرکسٹرا کے ساتھ بجنے والی
ایک مسلسل دستک ہو
اور آنکھوں کی کھڑکیوں میں بھرا ہوا منظر ہو
جو کبھی معدوم نہیں ہوتا
موت نے تمہیں چھوا ضرور ہے
لیکن چکھا نہیں
چکھ ہی نہیں سکتی
وہ اتنی کور ذائقہ ہے
کہ صرف جسموں کو کھاتی ہے
وہ تم جیسی خوبصورت روحوں کی چاٹ سے ناآشنا ہے
تم وہ ذائقہ ہو
جسے صرف لفظوں نے چکھا ہے
اور کاغذوں نے محسوس کیا ہے
ہم کتابی کیڑے
زندگی بھر تمہیں پڑھتے رہیں گے۔۔۔۔۔۔
٭٭٭
Similar Threads:



 Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
 
				Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out  
		
		 
 
			
			
 
					
						 
					
						 Reply With Quote
  Reply With Quote
Bookmarks