بےآغاز عمروں کا سفر
یہخواب ہی تو ہیں
جودروازوں کے پار سے دکھائی دیتے ہیں
اورہوا میں اڑتے ذروں کی طرح
آنکھوںمیں گھس آتے ہیں
بے پٹکی کھڑکیاں
کاغذوںاور گتوں سے بند کرتے کرتے
عمریںپھڑپھڑانے لگتی ہیں
نیندکے موسم بے اعتبار ہوتے ہیں
جاگنےسے پہلے
وقتضرور دیکھ لینا
کبھیکھبی سوتے میں کلائی کی گھڑی رک بھی جاتیہے
اوردیکھو
سائیڈٹیبل پہ رکھی ڈائری میں
خوابلکھتے ہوئے
رو متپڑنا
ورنہبچے تم پر ہنسیں گے
اوربیوی قابل رحم نظروں سے تمھاری طرف دیکھےگی
سب سےچھوٹی بیٹی تو ضرور پوچھے گی
پاپاکیا ہوا
پاپاکیا ہوا
تو تماسے کون سا خواب سناؤ گے
کیسےبتا پاؤ گے
کہپہلے پہل گاؤں سے شہر آتے ہوئے
مالگاڑی کے ڈبے
تمھیںقطار میں رکھی ہوئی
ماچسکی ڈبیوں جیسے کیوں لگے تھے
کیسےسمجھاؤ گے
کہآنکھوں کے پیچھے
اندھیرےکی کوئی واضح تصویر نہیں ہوتی
یہ توتیز روشنی میں بھی نظر نہیں آتا
اسےدیکھنا ہو تو
بلیکی طرح چھلانگ لگا کر
راتکے عظیم ڈھیر میں گھس جاؤ
صبحتک سارے خواب
ادھڑیہوئی سفید روئی میں بدل جائیں گے
اورکیسے کہو گے
کہگالیوں کے شور
اورآنسوؤں کی بے آواز کنمناہٹ میں
زندگیکرتے ہوئے
باخاور بیتھوون کی دھنیں سننے کی
اذیتکسی کے ساتھ شیئر نہیں کی جا سکتی
وقتتو ویسے بھی
ایکازلی بہرے پن میں مبتلا ہے
اورراستے بس راستے ہوتے ہیں
چلتےرہو
چلتےرہو تمام عمر ۔
اببچپن کتنا مختلف ہے
زندگیایک معمولی کمپیوٹر ڈسک میں محفوظ
رسٹواچ چلتی ر ہے یا رک جائے
سبکچھ فقط ایک کلک کے ساتھ
شروعہوتا ہے اور ختم ہو جاتا ہے
٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks