زمیںنے خواب دیکھا تھا
مجھےپیدا کرے گی، پرورش میری کرے گی
موسموںکی سختیاں، تبدیلیاں برداشت کرنے کا
ہواسے عہد باندھا تھا
مریخاطر غصیلے بادلوں سے، بارشوں سے دوستیکی تھی
زمیںماں ہے
ہر اکماں کی طرح
تخلیقسے پہلے ہی بچوں کے لئے
سرسبزخوابوں کی ردائیں بنتی رہتی ہے
خوداپنی کوکھ کے شاداب ریشوں سے
کئیرنگوں کے مخمل، ریشمی موزے، سوئیٹر، ٹوپیاں، کپڑے
گھنیگہری منا جاتیں، دعائیں بنتی رہتی ہے
زمیںنے خواب دیکھا تھا، یہ سوچا تھا
جواںہو کر
میںجب پھولوں پھلوں گا تو
مریخوشبو سے مہکیں گے تنفس موسموں کے
ذائقےمیرے پھلوں کے نام سے منسوب ہوں گے
شاخچوںپر دھوپ چمکے گی
پرندےآشیانوں سے نکل کر گیت گائیں گے
پروںکو گدگدائیں گے
محبتکرنے والے خوبرو جوڑے
مریچھاؤں میں بیٹھیں گے
ہمیشہساتھ رہنے کے ہرے وعدے
سلگتےسرخ ہونٹوں کی زمینوں پر اگائیں گے
مرےبھورے تنے پر
پیارسے اک دوسرے کا نام لکھیں گے
مرےبیجوں سے دھرتی پر
نئےجنگل اگیں گے، پھیل جائیں گے
زمیںماں ہے، زمیں کا خواب تھا لیکن
زمیںزادوں کی آنکھوں میں
فلکبوسی کا سپنا ہے جسے تعبیر ہونا ہے
یہاںاب پارک کے بدلے پلازا اک نیا تعمیر ہوناہے
زمیںمجبور ہے
دکھسے مجھے کٹتے ہوئے چپ چاپ تکتی ہے
٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks